* نورِ مجسم وہ نورِ بے سایہ تھا *
نعت پاک
نورِ مجسم وہ نورِ بے سایہ تھا
کون بتائے اُس کے اندر کیا کیا تھا
گلشن گلشن نور کی شبنم بکھری تھی
پتہ پتہ خوشبوئوں سے مہکا تھا
چہرہ چہرہ لگتا تھا ، آئینہ سا
پیشانی پر نورِ الٰہی لکھا تھا
دوشِ ہوا پر کتنے جگنو چمکے تھے
ہر اک جگنو اللہ اللہ کہتا تھا
جوں جوں مجھ پر راز وہاں کے کھلتے گئے
آنکھوں پر حیرانی کا اک ہالہ تھا
طیبہ کے ذرّے ذرّے میں بس جائوں
تھی یہ تمنا دل میرا یہ کہتا تھا
صاحبہ شہر یار
P-8, Andrews Ganj Extention,
New Delhi-110049
Mob: 9868883743
بشکریہ ’’عندلیبانِ طیبہ‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
……………………………………
|