donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Saqi Farooqui
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* لوگ تھے جن کی آنکھوں میں اندیشہ کو *
 لوگ تھے جن کی آنکھوں میں اندیشہ کوئی نہ تھا
 میں جس شہر سے گذرا اس میں زندہ کوئی نہ تھا
 چیزوں کے انبار لگے تھے خلق آرام سے تھی
 اور مجھے یہ رنج وہاں افسردہ کوئی نہ تھا
 حیرانی میں ہوں آخر کس کی پرچھائیں ہوں
 وہ بھی دھیان  میں آیا جس کا سایہ کوئی نہ تھا
 چونک پڑا جب یادوں میں اس کی آواز سنی
 بس اپنی ہی گونج تھی مجھ میں ورنہ کوئی نہ تھا
 میں بس خوف میں تھا اُس میں کچھ اور بھی قیدی تھے
 میں جس خواب میں تھا اس میں دروازہ کوئی نہ تھا
 ****************************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 323