* دیارِ دل میں کہیں دوست کا پتا نہ مل *
دیارِ دل میں کہیں دوست کا پتا نہ ملا
وہ بد نصیب ہوں کعبے میں بھی خدا نہ ملا
شریک قید تھے جذبات دل مگر بیکار
قفس تھا ایسا کہ نالوں کو راستہ نہ ملا
متاعِ عشق کا ہو دل کے بعد کیا سودا
کہ گم شدہ کا بھروسا نہیںملا نہ ملا
یہ کس نے غمکدہ دنیا کا نام رکھا ہے
ہمیں تو کوئی یہاں درد آشنا نہ ملا
میں امتحاں کدہ دہر سے اٹھا جب سے
خبر نہیں مگر اتنی کہ دوسرا نہ ملا
٭٭٭
|