* حق و ناحق جلانا ہو کسی کو تو جلا دین *
حق و ناحق جلانا ہو کسی کو تو جلا دینا
کوئی روئے تمہارے سامنے تم مسکرا دینا
تردد برق ریزوں میں تمہیں کرنے کی کیا حاجت
تمہیں کافی ہے ہنستا دیکھ لینا مسکرا دینا
دلوں پر بجلیاں گرنے کی صورت گر کوئی پوچھے
تو میں کہدوں تمہارا دیکھ لینا مسکرا دینا
ہوئی بجلی سے کس دن نقلِ انداز ستمگاری
تمہاری طرح سیکھا لاکھ اس نے مسکرا دینا
ستمگاری کی تعلیمیں انہیں دی ہیں یہ کہہ کہہ کر
کہ روتا جس کسی کو دیکھ لینا مسکرا دینا
تکلف برطرف کیوں پھول لے کر آئو تربت پر
مگر جب فاتحہ کو ہاتھ اٹھانا مسکرا دینا
نہ کیوں ہم انقلاب دہر کو مانیں اگر دیکھیں
گلوں کا نالہ کرنا بلبلوں کا مسکرا دینا
نہ جانا ناتوانی پر کہ اب بھی سعی ناخن سے
دکھا سکتے ہیں ہم زخم کہن کا مسکرا دینا
تمہارے نام میں کیا زعفراں کی شاخ ہے سائل
کہ جو سنتا ہے اس کواس کو سن کر مسکرا دینا
٭٭٭
|