* سوئے میخانہ ہم جو چلتے ہیں *
سوئے میخانہ ہم جو چلتے ہیں
حادثے اپنا رخ بدلتے ہیں
اک نظر تجھ کو دیکھنے کے لئے
کتنے آئینے ہاتھ ملتے ہیں
ہیں عجب چیز آرزو کے چراغ
جب ہوا تیز ہو تو جلتے ہیں
منصفوں کے سوا کسے معلوم
کس طرح فیصلے بدلتے ہیں
ہم اکیلے سفر نہیں کرتے
راستے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
دشت بے رنگ ہو تو دیوانے
شہر کی سمت آنکلتے ہیں
اہل دل بھی عجیب ہیں شاعر
پھول کو زخم سے بدلتے ہیں
********************** |