* روئی شبنم، گل ہنسا، غنچہ کھلا میر® *
روئی شبنم، گل ہنسا، غنچہ کھلا میرے لئے
جس سے جو کچھ ہو سکا اس نے کیا میرے لئے
آدمی ہی ہوں ، کبھی ایسا بھی کرتا ہے خیال
حشر تک بیٹھی رہے گی کیا قضا میرے لئے
ہستی موہوم کا اف رے فریب اعتبار
گرچہ سب کچھ تھا مگر کچھ بھی نہ تھا میرے لئے
عام ہے یوں تو مری بربادیوں کا واقعہ
وہ بھی تو کہدیں کہ کوئی مر مٹا میرے لئے
ہنسنے والے رو دئیے اور رونے والے ہنس پڑے
دل کے ہاتھوں جو نہ ہونا تھا ہوا میرے لئے
٭٭٭
|