* پھر انتظار کی لذت نصیب ہو کہ نہ ہو *
پھر انتظار کی لذت نصیب ہو کہ نہ ہو
خدا کرے کوئی خط کا جواب رہنے دے
تصورات کی دنیا ہے اپنے مطلب کی
کچھ اور دن ابھی رخ پر نقاب رہنے دے
تمہیں کہو غم فردا کا ہوش ہے کس کو،
جو کل کے واسطے تھوڑی شراب رہنے دے
خیال اور کسی کا اگر نہیں نہ سہی
تجھے تو چین سے تیرا شاب رہنے دے
جواب ریختہ انوری نہ لکھ امید
یہ لا جواب غزل ہے جواب رہنے دے
٭٭٭
|