* جھوٹے عاشق جو ہیں، وہ آہ و بکا کرتے *
جو بیوی سے لڑا کرتے ہیں
جھوٹے عاشق جو ہیں، وہ آہ و بکا کرتے ہیں
ہم شب ہجر میں اخبار پڑھا کرتے ہیں
یہ ترقی کا زمانہ ہے، تیرے عاشق پر
انگلیاں اٹھتی تھیں، اب ہاتھ اٹھا کرتے ہیں
مرد میداں تو ہیں وہ مرد، جو کرتے ہیں جہاد
ان کو کیا کہیے، جو بیوی سے لڑا کرتے ہیں
ایکسیڈنٹ نگاہوں کا نئی بات نہیں
حادثے ایسے کراچی میں ہوا کرتے ہیں
ہم کو ان کے اہل خانہ سے تعلق ہی نہیں
عاشقوں کے لیے یہ یوں ہی بکا کرتے ہیں
عشق میں ایک مزا یہ ہے کہ ناصح ہو خفا
یوں تو ہر حال میں دونوں ہی مزا کرتے ہیں
سب مجھے ڈانٹتے ہیں دل کے لگانے پہ، مگر
ان سے کوئی نہیں کہتا کہ وہ کیا کرتے ہیں
تنگ آ کر تیرے نخروں سے تیرے غمزوں سے
اپنے بدلے تیرے مرنے کی دعا کرتے ہیں
وہ مسیحا تو ہیں، مُردوں کو جلاتے ہیں ظریف
ان سے پوچھے کوئی خارش کی دوا کرتے ہیں؟
|