* شعر ڈھلیں گے ڈھلتے ڈھلتے *
ڈھلتے ڈھلتے
شعر ڈھلیں گے ڈھلتے ڈھلتے
دال گلے گی گلتے گلتے
راہ وفا میں عشق کا ٹٹو
اڑ جاتا ہے چلتے چلتے
حسن کے ہاتھوں عشق کا انڈا
جل جاتا ہے تلتے تلتے
ہجر کی گھڑیاں ناول پڑھ کر
ٹل جاتی ہیں ٹلتے ٹلتے
خانئہ دل میں شمع محبت
ہو گئی ٹھنڈی جلتے جلتے
مرغ آبی، خانگی مرغا
بن جاتا ہے پلتے پلتے
|