میں اک درخت ہوں سب سے مجھے محبت ہے
مرا وجود محبت کی اک علامت ہے
مرے ہی دم سے ہے سانسوں کا سلسلہ قائم
فضا میں تازگی بھرنا ہی میری فطرت ہے
میں تیز دھوپ میں جل کر بھی چھانو دیتا ہوں
یہی ہے دھرم بھی میرا ، یہی عبادت ہے
میں بادلوں کو بلاتا ہوں بارشوں کے لئے
زمیں کی پیاس بجھانا مری روایت ہے
یہ سبز سبز سے پتے، یہ پھول،پھل،خوشبو
مرے ہی دم سے یہ دھرتی نشانِ جنت ہے
مٹا سکوگے مجھے کس طرح زمیں والو!
مرا وجود ہر اک سانس کی ضمانت ہے
گرا بھی میں تو نئی کونپلوں سے ابھروں گا
مری جڑوں میں نمو کی عجیب قوت ہے
مری حیات سے سیکھو سبق جہاں والو!
اسی میں چین ہے سب کا، اسی میں راحت ہے
****