غزل
٭……عالمؔ خورشید
کہیں پہ جسم، کہیں پر خیال رہتا ہے
محبتوں میں کہاں اعتدال رہتا ہے
فلک پہ چاند چمکتا ہے اور دریا میں
بلا کا شور غضب کا ابال رہتا ہے
دیارِ دل میں بھی آباد ہے کوئی صحرا
یہاں بھی وجد میں رقصا غزال رہتا ہے
چھپا ہے کوئی فسوں گر سراب آنکھوں میں
کہیں بھی جائو اسی کا جمال رہتا ہے
تمام ہوتا نہیں عشقِ نا تمام کبھی
کوئی بھی عمر ہو یہ لازوال رہتا ہے
وصالِ جسم کی صورت نکل تو آتی ہے
دلوں میں ہجر کا موسم بحال رہتا ہے
خوشی کے لاکھ وسائل خرید لیں عالمؔ
دلِ شکستہ مگر پر ملال رہتا ہے
****