غزل
دیر و حرم بھی آئے کئی اس سفر کے بیچ
میری جبینِ شوق و تیرے سنگ در کے بیچ
کچھ لذتِ گناہ بھی ہے کچھ خدا کا خوف
انسان جی رہا ہے اسی خیر و شر کے بیچ
یہ خواہشِ وصال ہے یا ہجر کا سلوک
چٹکی سی لی ہے درد نے آکر جگر کے بیچ
بچھڑے تو یہ ملال کی سوغات بھی ملی
تاکید تھی خیال نہ آئے سفر کے بیچ
خوشبو کی طرح لفظ تھے معنی بہ قیدِ رنگ
یہ مرحلے بھی آئے ہیں عرضِ ہنر کے بیچ
دلہن بنی تھی آشاؔ وہ شب یاد ہے مجھے
گم تھے مرے حواس ہجومِ نظر کے بیچ
آشاؔ پربھات
Koat Bazar
Sitamarhi-843302
(BIHAR)
Mob: 9835263251
9470449526
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++