donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* نہ سنتے تم جودشمن کی زبانی *

غزل

نہ سنتے تم جودشمن کی زبانی
بہت دلچسپ تھی میری کہانی
کہو بے جا ہے میری بد گمانی
کہاں دشمن کہاں رازِ نہانی
گلا حاضر ہے لیکن فائدہ کیا
کہ ظالم تو ہے میری زندگانی
عداوت انتہائے دوستی ہے
عدوئے جاں ہے میرا یارِ جانی
تسلی کل کے وعدے پر غضب ہے
غمِ عشق اور امیدِ زندگانی
کہاں یوسف کہاں وہ روئے زیبا
خدا کو ہے مجھے صورت دکھانی
مرے دل کی تمنا ہے مگر تو
سن اے بحرِ کرم یہ بیکرانی
مآل اس کا قیامت ہے قیامت
وہ آفت کی جگہ ہے دارِ فانی
نہ سمجھا میں تو دشمن ہی سمجھتا
محبت ہے خرابی کی نشانی
نظر آجا کہیں اے جسمِ لاغر
دکھائوں کیوں ان کو ناتوانی
بس اے سیلابِ اشک چشم تر بس
عناصر کی ہیں دیواریں پرانی
یہ دونوں ایک ہی ترکش کے ہیں تیر
محبت اور مرگِ ناگہانی
پیمبر گر پڑے ہیں تلملاکر
معاذ اللہ خدنگ لن ترانی
سبک سر ہے عدو روٹھا بلا سے
حبابوں کی بھلا کیا سرگرانی
انا الحق اور مشت ِ خاک منصور
ضرور اپنی حقیقت اس نے جانی
بقا جس شے کو ہو وہ چاہتا ہوں
سن اے تیرے سواسب کچھ ہے فانی
کمالِ جلوہ ہے پردے سے بڑھ کر
بجا ہے یار تیری لن ترانی
علم کر خلد میں بھی خنجرِ ناز
تصدق ہے حیاتِ جاودانی
دلِ شوریدہ اور ان سے مقدر
کہاں تک کہئے اسرارِ نہانی
ہزاروں حسرتیں اس میں بھری تھیں
غبار اس قافلے کی ہے نشانی
سیاہی کچھ جو بالوں میں ہے باقی
بڑھاپے میں ہے یہ داغِ جوانی
بھلا آسی کے شکووں کا گلا کیا
محبت کو ہے لازم بد گمانی

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 340