غزل یاد آجاتی ہے جب چشمِ سیاہ یار کی نیند ہوتی ہے ہرن آنکھوں سے مجھ بیمار کی ہجر میں مشق تصور سے کیا کارِ وصال سامنے ہر دم کھڑی رہتی ہے صورت یار کی
٭٭٭