donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* آنکھیںپائی ہیں غمِ اُلفت میں رونے *

غزل

آنکھیں پائی ہیں غمِ اُلفت میں رونے کیلئے
آستینیںِ ہاتھ آئی ہیں بھگونے کیلئے
گلشنِ ہستی میں شکلِ گنچۂ گل یانصیب
آئے ہم خستہ جگردل چاک ہونے کیلئے
آنکھ سے جب منہ پرآیا اشک ِغم،کہنے لگا
آبروہے آشنائی میںڈبونے کیلئے
پھولنے پھلنے سے کیا واقف جوسبزے کی طرح
اس چمن میں ہے فقط پامال ہونے کیلئے
سوزش غمِ سے ہم اس محفل میں ہیںمانند ِشمع
جلنے گھلنے سرکے دُھننے اوررونے کیلئے
دولتِ ہوش وخردیانقد ِجاںیاجنسِ دل
جویہاںہے وہ ترے سودے میں کھونے کیلئے
قطرہ ہائے اشکِ حسرت کونہ لاحاصل کہو
مزرعِ اُمیدمیں دانے ہیں بونے کیلئے
توبھی کیاآئی تھی اے شبنم یہاں میری طرح
ان گلوںسے مل کے چُپکے چُپکے رونے کیلئے
اے فلک روشن دلوںسے آپ غفلت دُورہے
کس ستارے کوملی ہے آنکھ سونے کیلئے
جُزشبِ گوراب تونیندآنابہت دشوارہے
بس وہی اک رات ہے فرقت میں سونے کیلئے
ایک سی ہیں عاشق ومعشوق کی آنکھیں مگر
ایک رونے کیلئے ہے ایک سونے کیلئے
قافلہ منزل کوجاپہونچامگرمثلِ غبار
رہ گئے ہیں ایک ہم بربادہونے کیلئے
کیابتائوں کس لیے ہے یہ وفورِآبِ اشک
دامنِ دل میں ہیں دھبے اُن کے دھونے کیلئے
دم جوٹوٹاعاشقِ بیمارکاآئی صدا
ہائے کیااُن سے ملے تھے جان کھونے کیلئے
زندگی کاہے بکھیڑاجوتکلف ہے یہاں
قبرمیں حاجت نہیں تکئے بچھونے کیلئے
صبح دم دم توڑتی تھی اوریہ کہتی تھی شمع
ہائے اس محفل میںہم آئے تھے رونے کیلئے
رنج وغم کے واسطے اسباب کی حاجت نہیں
آنکھ کب درکارہے شبنم کورونے کیلئے
اشک ریزی ہم کریںتم خندۂ دنداںنما
حضرتِ عشق آئے ہیں موتی پرونے کیلئے
پھول ساپایاہے منہ جس پرجگرہیں چاک چاک
خارِمثرگاں پائے ہیں دل میں چبھونے کیلئے
پلکیںملتاہوںجوقدموںسے توفرماتے ہیں کیا
کانٹے لایامیرے تلووں میں چبھونے کیلئے
اُس لُٹیرے کی گلی میں ہم بھی آسیؔ کی طرح
نقدِ جاں سی چیزلے جاتے ہیں کھونے کیلئے

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 370