غزل
سارے عالم میں تیری خوشبوہے
اے میرے رشک ِ گل کہاںتوہے
ہوگیادامِ خوف وغم سے رہا
جوتمہارااسیرِ گیسوہے
مصحفِ روئے یارجانی پر
قابض افسوس خالِ ہندوہے
نظمِ عالم کہ لاجواب لہ
فرداس میں وہ بیتِ ابروہے
برچھی تھی وہ نگاہ دیکھوتو
لہوآنکھوں میںہے کہ آنسوہے
ایک دم میں ہزاردفترطے
چشم حسرت غضب سخن گوہے
توہی تواوربال بال اپنا
فاختہ اورشورِکوکوہے
تجھ کودیکھے پھرآپ میں رہ جائے
دل پراتناکسی کوقابوہے
جوشِ اشک وتصورِقدِیار
سروگویاکھڑالبِ جوہے
حدنہ پوچھوہماری وحشت کی
دل میں ہرداغ چشمِ آہوہے
جس نے مومن بنالیا ہم کو
وہ تمہاراہی مصحفِ روہے
جس کے کشتے ہیں زندۂ جاوید
وہ تمہاری ہی تیغِ ابروہے
دل جوبے مدعاہوکیاکہنا
یہی ویرانہ عالمِ ہوہے
پل بھی ہے فخرِجون پورآسیؔ
خواب گاہِ جنابِ شیخوہے
٭٭٭