غزل
پیش نظرنہیں گلِ رخسارمصطفی
نالاںنہ کیوں ہوبلبل گلزارِمصطفی
یوسف سے سیکڑوں ہیں خریدارمصطفی
مثل مسیح لاکھوں ہیں بیمار مصطفی
موسیٰ کی طرح غش ہیں خریدارمصطفی
ہے برق طورگرمئی بازارِمصطفی
جوشئے تیری نگاہ سے گذرے درودپڑھ
ہرجزوکل ہے مظہرانوارِ مصطفی
جوعاملِ حدیث ہواجبریل ہے
گویاخداکی بات ہے گفتارِمصطفی
پونجی توغیرنقدگنہ ہاتھ میں نہیں
بازارِ حشرمیں ہوںخریدارمصطفی
سینہ نہیں مدینہ ہے آنکھیں اگرکھلیں
دل میں تیرے ہے جلوہ ٔ دیدارمصطفی
تاریکیٔ لحدسے دہلتے تھے عمربھر
ہرگوشۂ لحدمیں ہے انوارِمصطفی
قابل دُرودپڑھنے کے ہیں اسکے چہچہے
آسیؔ بھی توہے بلبل گلزارِمصطفی
٭٭٭