غزل
قطرے میں کچھ نہیں پانی کے سواکیاکہیے
بات کہنے کی نہیں ہے بخداکیاکہیے
لالہ وگل میں اُسی رشکِ چمن کی ہے بہار
باغ میں کون ہے اے بادِصباکیاکہیے
ہم کہاں،ہم توہیں معدُوم،مگرہے کوئی
کہہ دیں کچھ صاف توہوتے ہوخفا،کیاکہیے
سب بدل سکتے ہیںیہ سمع وبصر،ہوش وخرد
میری سنتے نہیں میرے رُفقاکیاکہیے
کعبہ جب گھرہے توبُت خانے میں ہوناکیسا
اس کوبے جاکہیں یاکہیے بجاکیاکہیے
ایک ہستی کے سواکچھ بھی نہ جاناہم نے
اے نکیرین پھراوراس کے سواکیاکہیے
آسیؔ ِخاک نشیں ہے توسیہ کارضرور
سگِ درگاہِ درشیدی ہے بُراکیاکہیے
٭٭٭