غزل تصورمیں کسی کے لعل ولب میں خون روتاہوں لہوکامینہ برستاہے سحاب دیدۂ ترسے گنہ گاری ہماری باعث رحمت ہوئی آخر بجھایاشعلہ ٔ محشرکوہم نے دامن ترسے لئے ہیں بوسے اے عاصیؔ کسی محبوب خوش قدکے چھوہارے آج ہم نے پائے ہیں نخل صنوبرسے ٭٭٭