donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* پسِ مرگ تواُس کومیں دیکھوں بھلاک *

غزل

پسِ مرگ تواُس کومیں دیکھوں بھلاکہیں ایسے بھی بخت خداد ے مجھے
سرِگورجوآئے وہ ماہِ لقاکوئی خوابِ لحدسے جگادے مجھے
ترے بارِ فراق سے پس میں گیا دلِ غمزدہ سینے میں خون ہوا
مگر اب بھی تو کوئی برنگ حنا ترے قدموں سے لے کے لگادے مجھے
دمِ مرگ غضب ہے وہ گرم نظر ہوئے رشکِ مسیح و ہ ہونٹ اگر
یہی کھیل ہے ان دنوں آٹھ پہر وہ جلا دے مجھے یہ جلا دے مجھے
مری آفتِ جاں ہے وہ کج نظری مجھے نیست کرے گی وہ بے کمری
یہی چال جو اس کی ہے ناز بھری تو نہ خاک میں کیسے ملا دے مجھے
کسی طرح تو سنبھلے یہ جانِ حزیں مرے پاس وہ آئے ضرور نہیں
رہے دور ہی مجھ سے وہ ماہِ جبیں مگر اپنی جھلک تو دکھا دے مجھے
ہوئی عمر فراق میں مجھ کو مرے ترے ساغر چشم ہیں دونوں بھرے
وہ جو آب حیات کو مات کرے کوئی ایسی شراب پلا دے مجھے
ترے کوچے میں آکے مرا ہوں صنم، نہ ہے آنکھوں میں جان نہ سینے میں دم
یہ پڑا جو ہوں صورتِ نقش قدم کوئی خاک میں آکے ملا دے مجھے
یہی حسرت دل ہے کہ اے مرے رب اُسے اتنی تو ہمت خیر دے اب
کروں وصل میں بوسے میں جتنے طلب وہ کچھ اور بھی اسے سواد ے مجھے
جووہ تیغ نگاہ کہیں ہو علم کوئی پوچھے نہیں جو بپا ہو ستم
کہیں سر ہوں بدن سے کسی کے قلم کہیں خون میں آکے ڈوبا دے مجھے
یہی سوچ ہے آسی خستہ جگر مرے خشک ہوں کیسے یہ دامنِ تر
وہی دامنِ پاک سے اپنے مگر کہیں کھا کے جو رحمِ ہوا دے مجھے
++++

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 350