donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* آج وہ ہیں مجمعِ احباب ہے *

غزل

آج وہ ہیں مجمعِ احباب ہے
ایک مہجور آسی بے تاب ہے
میرے جسم زار کا ہر رونگٹا
نالہ زار فرقت احباب ہے
اے دُرِ خوش آبِ دریائے وجود
ہجر میں دل ماہی بے آب ہے
ذرّہ ذرّہ کوچہ سفاک کا
محشرستان ِدلِ احباب ہے
موت تھی یا بے قراری کا علاج
میت اپنی کشتۂ سیماب ہے
دیکھئے حوریں دکھائی جاتی ہیں
امتحانِ عاشق بے تاب ہے
وصل میں بہر بنائے زندگی
ہر سپیدہ صبح کا سیلاب ہے
میری آنکھیں اور دیدار آپ کا
یا قیامت آگئی یا خواب ہے
ڈوب اے غواص دریائے طلب
وصل جاناں گوہرِ نایاب ہے
قطرہ دریاکاسوایاہوگیا
روئے چارآنسوجہاں پنجاب ہے
اے نمک زار تبسم واہ واہ
زخم سینے کا گلِ شاداب ہے
وصل ہو، دورِ دہن ہو یا کمر
ان میں جس کو دیکھئے نایاب ہے
قصرِ تن پیری میں مسجد ہو گیا
قد جہاں خم ہو گیا محراب ہے
روز فرقت بھی ہے کیا رنگیں مزاج
بادۂ گل رنگ خونِ ناب ہے
کچھ نہیں ہوتا ہے جب تک کچھ نہ ہو
یہ طلسمِ عالم اسباب ہے
چوٹ کھائی تم نے اے آسی کہیں
کچھ نہ کچھ دل آج لذت یاب ہے۔

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 371