donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دلِ عاشقی میں قلق حد سے سوا ہوتا ہے *

غزل

دلِ عاشقی میں قلق حد سے سوا ہوتا ہے
ذکرِ محبوب بھی اندوہ فزا ہوتا ہے
بت پندار جو اس میں سے جدا ہوتا ہے
یہی دل رتبے میں کعبہ سے سوا ہوتا ہے
انہیں کانوں سے انا الحق کے سنے ہیں دعوے
آدمی عشق میں کیا جانئے کیا ہوتا ہے
حسن کی چارہ گری کا ہے بڑا شور مگر
دردِ الفت کہیں محتاج دوا ہوتا ہے
غیر کو غیر جو کہئے تو غلط ثابت ہو
اور کہئے کہ وہی ہے تو خفا ہوتا ہے
سوئے منصور انا الحق کی غلط نسبت تھی
کوئی کہہ دے کہیں بندہ بھی خدا ہوتا ہے
دل جو تھا خاص گھر اس کا نہ بنایا افسوس
مسجد و دیر بنایا کرو ، کیا ہوتا ہے
دل رُبائی تیری ہر بار نرالی نکلی
واہ رے حسن کہ ہر جلوہ نیا ہوتا ہے
عشق کامل ہو تو مرشد نہیں ایسا کوئی
خود وہی قبلہ وہی قبلہ نماں ہوتا ہے
امتیازِ من و تو کچھ بھی تو باقی رہتا
بادۂ جلوہ غصب ہوش رُبا ہوتا ہے
دشمنِ زیست جدائی ہے تو ملنا کیا ہے
قطرہ دریا سے جو ملتا ہے فنا ہوتا ہے
غیر سے قطع نظر چاہئے عاشق کے لئے
حاصلِ خلوت و بزم ایک مزا ہوتا ہے
محو و اثبات کے جھگڑے میں پھنسا کر ہم کو
دیکھیں کب لطف ترا عقدہ کشا ہوتا ہے
بے حجابی تھی پسند اُن کو ابھی کل کی ہے بات
آج پردے میں ہیں پھر دیکھئے کیا ہوتا ہے
جس میں دیدار ہو وہ بھی ہے قیامت کوئی
یہ قیامت ہے کہ وہ مجھ سے جدا ہوتا ہے
ابھی دیکھا نہیں اُس پر تو یہ بے تابی ہے
دیکھئے دیکھ کے کیا حال مرا ہوتا ہے
پھر گئے خلد کو آدم مگر ابلیس تو جائے
نہ بُرا سوچ کسی کا کہ بُرا ہوتا ہے
ذرہ خاکِ قدم سلطنت ہفت اقلیم
کیا گدائے دردِ دل دار گدا ہوتا ہے
ہمت شیخ کی صیقل کی بدولت آسی
یہی دل آئینہ روئے خدا ہوتا ہے
٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 376