donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* زخم دل ہم کو دکھا نہیں سکتے *

غزل

زخم دل ہم کو دکھا نہیں سکتے
دل کسی کا دکھا نہیں سکتے
ہاں وہ صورت دکھا نہیں سکتے
کیا صدا بھی سنا نہیں سکتے
وہ یہاں تک جو آنہیں سکتے
کیا مجھے بھی بُلا نہیں سکتے
وعدہ بھی ہے تو ہے قیامت کا
جس کو ہم آزمانہیں سکتے
لذت اک گونہ چاہئے مجھ کو
کیا وہ دل بھی دکھانہیں سکتے
دل بھی نکلا حریف عنقا کا
اب کہیں تجھ کو پا نہیں سکتے
اب سے پھر جائو حضرتِ موسیٰ
تابِ دیدار لا نہیں سکتے
آپ بھی بحراشک ہیں گویا
آگ دل کی بجھا نہیں سکتے
اُن سے امیدِ وصل اے توبہ
وہ تو صورت دکھا نہیں سکتے
مدد اے نالہ ہائے بے تابی
سوتے ہیں وہ جگا نہیں سکتے
اُن کو گھونگھٹ اٹھانے میں کیا عذر
ہوش میں ہم جو آنہیں سکتے
عشق کیسا تواں فزا نکلا
کس کے طعنے اٹھا نہیں سکتے
کس کے دل تک پہنچتی ہے یہ بات
دل دشمن دکھا نہیں سکتے
مانگتے موت کی دعاء لیکن
ہاتھ دل سے اٹھا نہیں سکتے
اُن کو دعوائے یوسفی آسیؔ
خواب میں بھی جو آنہیں سکتے
٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 400