donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کل سے کس طرح بغیر اس کے دل زار رہے *

غزل

کل سے کس طرح بغیر اس کے دل زار رہے

مد توں جس کے لئے جان سے بیزار رہے
ہم وہ آزاد جو زلفوں میں گرفتار رہے
وہی اچھے ہیں ان آنکھوں کے جو بیمار رہے
بے گناہوں کے لہو پی کے گنہگار رہے
سمجھئے ابروئے جاناں کے سیہ کار رہے
رات دن مد نظر جلوہ دل دار رہے
نیند بھی آئے تو غفلت نہ ہو ہوشیار رہے
مائل خنجر ابروئے ستم گاررہے
اے جنوں دشمن خوں خوارکے ہم یار رہے
کیا ملا پھل چمن دہر میں پھولا جو کوئی
گلِ جگر چاک رہے غنچہ دل افگار رہے
شمع کی طرح ہوئے شعلہ زباں ہم لیکن
روتے ہے اب کہ نہیں قابلِ گفتار رہے
جم کے بیٹھا رہے گھر سے نہ ہٹے مثلِ نگیں
جو یہ چاہے کہ سدا نام نمودار رہے
جان کیا ابروئے قاتل سے بچائیے کوئی
ہر دم اس طرح جو کھینچے ہوئے تلوار رہے
اس کو پر ہیز عیادت سے بھی ہے اے آسی
عمر بھر جس کے غم ِعشق ِمیں بیمار رہے
٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 381