donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* غمزے ہیں جس میں حُسن کے عشق ہے اُس ن *

غزل

غمزے ہیں جس میں حُسن کے عشق ہے اُس نگار کا

چوٹ ہے جس میں عشق کی حسن ہے میرے یار کا
لاکھ گلے لگائیں وہ رنگِ نہیں قرار کا
موجۂ بوئے گل ہوں میں ان کے گلے کے ہار کا
طوفِ حرم میں قول تھا تیرے شراب خوار کا
حلقۂ کعبہ دور ہے بادۂ خوش گوار کا
جوشِ بہار و سوزِ عشق دونوں یہ ایک ہی نہ ہوں
رنگ ہے لالہ زار میں سینۂ داغ دار کا
تجھ سے بھی کوئی ماہ رُو پردے میں چھپ گیا مگر
کچھ سبب آخر ابرِ ترا! گریہ! زار زار کا
موجۂ خندہ موجِ خوں صورتِ غنچہ کس لئے
کیوں ہو ہنسی سے آشنا منہ کسی دل فگار کا
زخمِ جگر سے خونچکاں گزرے ہیں تیرے خستہ جاں
جادۂ منزل عدم تختہ ہے لالہ زار کا
سرمۂ چشم نقشِ پا ہم ہوئے تیری راہ میں
کوئی پِسا ہوا نہ ہو صدمۂ انتظار کا
گردنِ جاں جھکائے ہے کس لئے ہر نیاز مند
موت بھی کوئی وار ہے خنجر نازِ یار کا
خوش گہروں کو پیس کر گردش آسیائے چرخ
سرمہ بنتای رہتی ہے دیدۂ اعتبار کا
ڈھانی تھی جائے قصرِ چرخ ہستی غیر کی بنا
کشتہ امتیاز ہوں دیدۂ اشک بار کا
ایک نظر میں جو کرے دونوں جہانِ کو خراب
دل ہے نظارہ جو اسی آفتِ روز گار کا
محشرِ وعدہ آ، ابھی بات ہے اس میں بھید کی
خون تو اپنے سر نہ لے کشتۂ انتظار کا
دل کی کشود ہوتے ہی جلوۂ بے حجاب تھا
دل جسے سمجھے تکمہ تھا بُرقع روئے یار کا
جائے طواف حلقۂ دورِ شراب ناب ہو
شیخِ حرم مُرید ہے آسیؔ بادۂ خوار کا
آسیؔ نامراد پر ہے وہی جلوہ جس سے ہے
مطلعِ آفتابِ حشر ذرہ مرے غبار کا

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 352