donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ہے صیدِ فنا جو ہدف تیر نظر ہے *

غزل

ہے صیدِ فنا جو ہدف تیر نظر ہے

چیر و مرے سینے کو نہ دل ہے نہ جگر ہے
اے خنجرِ ناز بت طناز کدھر ہے
درد ِ دل عاشق کی دوا زخم جگر ہے
وہ دور چلا جام مئے بے خبر ی کا
ہم وہ ہیں کہ وہ ہم، نہیں اتنی بھی خبر ہے
ملنے کی یہی راہ نہ ملنے کی یہی راہ
دنیا جسے کہتے ہیں عجب راہ گزر ہے
پہنچو گے اُسی کوچے میں جس راہ سے نکلو
جو راہ ہے اس کوچے کی بے خوف و خطر ہے
وہ تیغِ نگہ پیک اجل اور مرے پاس
ٹوٹے ہوئے دل کی وہی ٹوٹی سی سپر ہے
انجام کی منزل ہے کڑی دیکھئے کیا ہو
دنیا میں جو آئے ہو یہ آغاز سفر ہے
شرم آتی ہے کہتے ہوئے عاشق ہوں کسی کا
نالوں میں نہ تاثیر نہ آہوں میں اثر ہے
کیا مر ہی گیا عاشقِ دیوانہ تمہارا
جنگل میں نہ صحرا میں کہیں شور نہ شر ہے
کیا روشنی اس عارض پر نور میں ہوگی
جب نقش قدم رشک وہ شمس و قمر ہے
عمر اپنی رواں ہے تو اقامت سے سرو کار
سمجھے اگر انسان تو دن رات سفر ہے
جز نام، نشاں او رپتا کچھ نہیں جس
عشاق کی ہستی بھی حسینوں کی کمر ہے
تھیں یاس کی نظریں مری یاتیروں کی بوچھار
صف بندی مژگانِ صنم زیر و زبر ہے
عاشقان کے لب خشک ہوں یا دیدہ پرنم
باہر ترے دفتر سے کوئی خشک نہ تر ہے
سنتے ہیں کہ ہر سمت نظارہ ہے اسی کا
جو آگے نہ پیچھے نہ ادھر ہے نہ اُدھر ہے
شمشاد سے آسی کے عجب رنگ سنے ہیں
اپنی نہ خبر کچھ نہ پرائے کی خبر ہے
لغزش ہوئی جب حضرتِ آدم سے نبی کو
آسی کو برا کیوں کہوں وہ بھی تو بشر ہے

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 383