donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* میری مشکل کیجئے آسان یا مشکل کشا *

میری مشکل کیجئے آسان یا مشکل کشا
آپ سے جانبر ہوئے سلمان یا مشکل کشا
ہے اجل کا سامنا ہرآن یا مشکل کشا
رات دن ہے رنج کا سامان یا مشکل کشا
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
آپ وہ ہیں نامرادوں کی جودیتے ہیں مراد
آپ وہ ہیں جودلِ نشاد کو کرتے ہیں شاد
آپ وہ ہیں وقت ِ مشکل جن کوسب کرتے ہیں یاد
غمِ کے ہم دست ِستم سے مانگتے ہیں کب سے داد
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
آپ دریائے حقیقت کے دورِنیاب ہیں
موج مارے رحمتِ حق جس سے وہ سیلاب ہیں
کب سے مثلِ ماہی بے آب ہم بے تاب ہیں
بحرِ غم میں مبتلائے حلقۂ گرداب ہیں
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
آپ ہیں دستِ دعا دبازوئے خیر البشر
دست وبازو کے تصدق لیجئے میری خبر
یارِ اندوہ والم نے توڑ ڈالی ہے کمر
تیغِ غم نے کردیا ہے ٹکڑے ٹکڑے دل جگر
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
اے مسیحا کیوں نہ دردِ دل کروں اظہار میں
جانتا ہوں جانشینِ احمد ؐمختار میں
صدمۂ دل سہتے سہتے ہوگیا بیمار میں
ہائے کیسا ہوگیا ہوں ناتواں وزار میں
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یامشکل کشا
اشکِ خون آلودہ آنکھوں میں ہے چہرہ زردہے
آگ سینہ میں لگی ہے لب پرآہِ سردہے
ہائے پہلو میں، جگر میں اور دل میں دردہے
دیکھتی ہے چشم حسرت سے مجھے جو فردہے
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یامشکل کشا
سختی دلِ کس سے کہئے کون بے کس کاہے یار
اب ڈھئی دیتاہے سنگِ آستاں پر جاں نثار
مُردنی چھائی ہے منہ پرجی کوہے جینے سے عار
کچھ نہ کچھ صدمہ ہے دل پر ہیں جو آنکھیں اشک بار
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یامشکل کشا
کشتی ٔ ہستی امتی کے تہمی ہونا خدا
کردواب بیڑا ہمارا پار بہرِ مصطفی
نکلے اس منجدھار سے کس طرح یہ بے دست دپا
پارہ پارہ دل کی کشتی کاہے ہرتختہ جدا
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
کچھ نہیں معلوم کیسی آگ میں جلتا ہے دل
اس طرح منہ سے نکلتے ہیں جو شعلے متصل
آفتابِ حشر ہے ہرداغِ حسرت سے خجل
داغ اتنے ہیں کہ رکھ سکتے نہیں اب ایک تل
کس مصیبت میں پڑی ہے جا ن یا مشکل کشا
دم بہ دم ہاتھوں سے غم کے داد ہے ، بیداد ہے
دیکھتے ہیں ہم بحسرت جس کی خاطر شادہے
کام لب کو مشقِ آہ ونالہ و فریاد ہے
تابہ کے تڑپا کروں پہنچو دمِ امداد ہے
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
ہائے قدموں سے جو لگتا ہوں کسی کے میں نزار
اس کو مجھ سے اک خلش ہوتی ہے پیدا مثل خار
جس کے دامن سے لپٹا ہوں کہیں میں خاکسار
جھاڑ دیتا ہے وہ بے دردی ہے بس مثل غبار
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
کیا ہلائے دست وپا بحرِ الم کا آشنا
گوہر مقصد کے غم میں آب ودانہ چھُٹ گیا
بلکہ نام آب ودانہ سے ہے ایسا جی بھرا
گر گیا آنکھوں سے دانا موتیوں سا اشک کا
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
کیا قلق وہ ہے جورہ رہ کر ہلا دیتا ہے دل
دل جو ہل جاتا ہے ہر زخمِ جگر جاتا ہے چھل
آنسو آنکھوں سے گرے پڑتے ہیں اب یوں متصل
پانی پانی ہے جھڑی ساون کی بادل ہیں خجل
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
ہائے دل میں اور جگر میں شعلہ ٔ غم ہے نہاں
کچھ تو جلتا ہے جو سینے سے نکلتا ہے دھواں
منہ سے جو نالہ نکلتا ہے وہ ہے آتش فشاں
آگ کا گویا زبانہ بن گئے کام و زباں
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
کچھ سمجھ کر ضبط کرتا ہوں جو آہِ درد ناک
چپکے چپکے دل ہی میں گھٹ گھٹ کے ہوتا ہوں ہلاک
سینہ پہلو دل جگر سب ہوگئے ہیں چاک چاک
اب یہی باقی ہے صحر اکی اڑائوں جاکے خاک
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
آپ ہیں شمعِ ہدایت یا امیرالمؤمنین
مبدئِ فیضِ ولایت یا امیرالمؤمنین
نائبِ ختمِ رسالت یا امیرالمؤمنین
دیکھئے تومیری حالت یا امیرالمؤمنین
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
میری حالت پر توجہ کی نظر فرمایئے
شاہدِ مقصود کی صورت مجھے دکھلایئے
جو دلِ ناشاد کی امید ہے برلایئے
اب نہ آسیؔ کو بہت تپایئے غم کھایئے
کس مصیبت میں پڑی ہے جان یا مشکل کشا
٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 421