donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* وقتِ آخر میں تیرے مضطر کے *

وقتِ آخر میں تیرے مضطر کے
نہ جیا کوئی عاشقی کرکے
یہی کہتا ہے آہیں بھر بھر کے
کون جیتا ہے اے صنم مرکے
آئو تو دیکھ لیں نظر بھر کے
چھپ کے لینا وہ ہائے تیرے قدم
ٹھو کریں مارنا ترا پیہم
مرکے بھی اے صنم خدا کی قسم
سرکو ٹکراتے ہیں لحد میں ہم
لطف بھولے نہیں ہیں ٹھوکر کے
ہائے کیا مے کشی کو چاہے جی
اب تو خواہش نہیں ہے جینے کی
جام مے نے یہاں جو گردش کی
ساقیا چشمِ یار یاد آئی
دے مجھے ساغرِ اجل بھرکے
کوئی ہے عشق باز اس میں گڑا
اس لحد پر جو کان رکھیئے ذرا
یہی آتی ہے درد ناک صدا
منہ دکھانے کاکس نے وعدہ کیا
منتظر ہیں جو روزِ محشر کے
سرفدا کرنے کی جو حسرت تھی
آتش ِشوقِ قتل تھی بھڑکی
گردن اُس نے جو اے جنوں کاٹی
کیا بجھائی ہمارے دل کی لگی
صدقے اُس آب دار خنجرکے
ہجر میں بہرِ واشدِ دلِ زار
گئے سیر ِچمن کوآخرِکار
گل یہ پھولا کیا وہاں ھر بار
یاد آیا چمن میں جب قدرِ یار
صدقے ہونے لگے صنوبر کے
دیکھ تو اپنے بے نوا کی طرح
تیرے کوچے میں ہے گدا کی طرح
کہہ رہاہے کھڑا صدا کی طرح
خاکساری میں نقشِ پاکی طرح
رہ نما ہیں ہر ایک رہبرکے
ارے سنتا ہے او دلِ شیدا
تالیوں کی کچھ آرہی ہے صدا
ہوش کیوں اڑگئے ہیں آنکھ اٹھا
نامہ اُس طفل کو مگر پہونچا
جو کبوتر وہاں اڑے پر کے
ہے لطافت میں جوئے شیر یہ بحر
ہوئی آسیؔ کو دل پذیر یہ بحر
نہ سمجھنا کہ ہے حقیر یہ بحر
کرے طوفاں بپا وزیر یہ بحر
لکھوں مضموں جو دیدۂ ترکے
٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 410