donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* بس میں جی ہے نہ دل قابو میں *

بس میں جی ہے نہ دل قابو میں
آنکھیں ڈوب رہی ہیں لہو میں
ہے ہے یا رنہیں پہلو میں
خاک جدائی میں ہم سوئے
چھاتی کوٹ کے اتنا روئے
دل کے ٹکڑے گرے آنسو میں
کیا کہتے ہو دل کو تھامو
دل اب پاس کہا ں ہے یارو
جا الجھا وہ اک گیسو میں
سینے میں جو گرمی بھڑکی
ایسی زباں میں آئی خشکی
کانٹے پڑگئے ہیں تالو میں
پلکیں دل میں کٹاری ماریں
صاف بھومیں ننگی تلواریں
آنکھیں دونوں بھری جادو میں
دیکھو اپنا اپنا گہنا
بیڑی طوق تو ہم نے پہنا
جوش ان کے وہاں بازو میں
پلکوں نے وہ نیش لگایا
سینا چھید کے باہر آیا
ایسا ڈنک کہاں بچھو میں
تیرے لئے اے جانِ عالم
دھوپ میں مارے پھرتے ہیں ہم
پائوں بھلستے ہیں بالو میں
گلشن گلشن جا کر دیکھا
لیکن ہم نے کہیں نہیں پایا
تجھ سا گل کوئی رنگ و بو میں
اپنی روش ہے حسن پرستی
مذہب کیسا، ملت کیسی
مومن میں ہیں نہ ہم ہندو میں
تم تو آسی منہ کو نہ کھولو
جو وہ کہیں چپکے سے سن لو
بات بڑھے گی گفت وگو میں
٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 383