donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* گلوئے خشک خواہاں ہے دمِ تکبیر پان *

غزل

گلوئے خشک خواہاں ہے دمِ تکبیر پانی کا

ذبیحے سے نہ کر بُخل اے دمِ شمشیر پانی کا
لگی دل کی بجھاتے ہیں جو کھل جاتے ہیں دانت ان کے
یہ موتی کام کرتے ہیں ، دم تقریر پانی کا
ہوئی کیا شمع پانی پانی اس کے روئے روشن سے
جو تو گل لے تو قطرہ نکلے ، اے گل گیر پانی کا
مری کشت امل پر ابر رحمت بھی اگر برسے
تو بجلی سے اثر بدلے مری تقدیر پانی کا
ہوا جو بے حقیقت، خود بخود سر سبز رہتا ہے
نہیں محتاج نخلِ گلشن تصویر پانی کا
جو قسمت ہی میں خاک اڑتی ہو سیرابی کہاں ممکن
لبِ ساحل کی صورت گو ہو دامن گیر پانی کا
خدنگِ آہ نکلا جب کلیجا ہو گیا پانی
ہوائے تیر سنتے تھے یہ دیکھا تیر پانی کا
مقدر میں ہوں یوں سب کچھ مگر تدبیر لازم ہے
کہ اک قطرہ نہیں ملتا ہے بے تدبیر پانی کا
کسی سائل کو کیا پھیرے جو خود دن رات سائل ہو
لگا یہ دل میں آکر شعلۂ تقریر پانی کا
پیا جو آبِ آتش رنگ چہرہ ہو گیا کندن
اثر دیکھا کسی نے روکش اکسیر پانی کا
وہ پانی ہے کہ موتی بن کے پہنچا ان کے کانوں تک
نہ کیوں کر رشک ہو اے اشکِ بے تاثیر پانی کا
دمِ تحریر اشوکوں نے لگائی کیوں جھڑی مینہ کی
نہ تھا سائل ہمارا خامۂ تحریر پانی کا
ترا سرگشتۂ اُلفت یہ روتا ہے اسیری میں
کہ بنتا ہے بھنور ہر حلقۂ زنجیر پانی کا
جوشرحِ مصحفِ عارض لکھے گا عاشقِ گریاں
بنے گا بلبلہ ہر نقطۂ تفسیر پانی کا
ہم اپنی تشنہ کامی کی شکایت کیا کریں آسیؔ
گیا شاکی گلوئے حضرتِ شبیر ؓ پانی کا

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 358