donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* قصیدۂ ناتمام در مدحِ میرافضل الدو *

قصیدۂ ناتمام

در مدحِ میرافضل الدولہ بہادر والی حیدرآباد دکن

کبھی نہ صاحبِ تمکیں کرے کسی سے کلام

سکھائے ان کویہ میرے ہی سامنے لبِ بام

کسی کو دیکھ کے لغزش جو پائوں میں آئی

شراب پی کہ وہ آنکھیں نہ ہوں کہیں بدنام

قرارمی برداز خلق بے قراریٔ ما

تمہاری دوستی ایسی ہے دشمنِ آرام

مذاق بوس لبِ یار کووہ پہونچا خوب

کہا ہے جس نے کہ اس دور میں شراب حرام

تمہیں بتائوکہ حدِ بشرہے یہ مطلع

یہ کیا کہا کہ مرے عہد میں نہیں الہام

رقیب ہی سہی دے کشتۂ فراق کودام

کہ چاہیے ترے قاصد کو نقدِجاں انعام

مذاقِ سوز وگداز اور اختیار نہیں

کہ چھین لوں سحرِ مہراور شمع کی شام

بس اتنے پرکہ لبِ لعلِ یار چوم لیا

مرے فرشتے نے لکھا ہے مجھ کومے آشام

نمودِ خط سے ہوئی صبحِ رخ بھی آخر شام

ترا نظارہ ہے برہانِ گردشِ ایام

کسی کے لغو کو دیکھیں تو درگذرنہ کریں

پھر اس کی خفیہ نگاری یہی ہے شانِ کرام

یہ لافِ خوبیِ حور بہشت اے واعظ

تری نگاہ سے گزار انہیں وہ گل اندام

ہماری آہ میں اللہ رے نالے بُلبل کے

شریکِ درد تھی بُلبل کہ آہ تھی گلفام

کہاں تک اسے ہوس بوسہ گالیاں دیں گے

کہ منہ بندکرے گی حلاوتِ دشنام

کوئی کہے مجھے دیوانہ کوئی سودائی

تمہارے عشق نے آخر کیا مجھے بدنام

جہان میں ہوجاں اہلِ فہم کا مجمع

میں ان میں صدر نشیں مثلِ حرفِ استفہام

بنارس اور اودھ کیا تمہیں کو کہتے ہیں

کہ چہرہ صبحِ بنارس ہے زلف اودھ کی شام

کسی طرح کسی قلب میں انقلاب توہو

خدا کرے کہ جدائی ہو داخلِ ایام

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 347