donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* زلف وقد ِیار کا مرض پھیلا ہے *

قطعات صفحہ نمبر۶

زلف وقد ِیار کا مرض پھیلا ہے
سودا سنبل کو، سرد کو سکتا ہے
رشکِ گلِ رخسار بھی ہے استسقا
یہ وجہ ہے گلشن میں جو گل پھولا ہے
٭٭٭
آمد ہے خزاں کی دھیان ہے گلشن میں
جو پھول ہے میہمان ہے گلشن میں
مردہ سی کیوں نہ پڑی رہے اے صیاد
بلبل ہے قفس میں جان ہے گلشن میں
٭٭٭
رحمت تری باغبان ہے گلشن میں
نکہت تری گل کی جان ہے گلشن میں
ہرنخل سراپا ہے ترا شکر گزار
پتا پتا زبان ہے گلشن میں
٭٭٭
اک عمررہِ طلب میں چکر کھایا
آخر دل میں سراغ اس کا پایا
دل میں دیکھا تو آئینے کی صورت
جز اپنے کوئی نظر نہ مجھ کو آیا
٭٭٭
معنی سے یہ کیسی متصل کی صورت
اللہ اللہ! آب وگل کی صورت
بے شبہہ سنا دلوں میں رہتا ہے وہ گلُ
غنچے نے بنائی ہے جو دل کی صورت
٭٭٭
عاشق سے خلاف وہ سدا رہتے ہیں
روٹھے روٹھے خفا خفا رہتے ہیں
اک روز کہا میں نے مرا دل تو ہے
اس روز سے پہلو سے جدا رہتے ہیں
٭٭٭
شبنم نہ ہو کیوں نظر میں پانی پانی
دانے کیلئے کرتی ہے اشک فشانی
جو پاک گہر ہوتے ہیں موتی کی طرح
رکھتے ہیں گرہ میں اپنی دانا پانی
٭٭٭
جھک کر چلنے کی وضع کیا بھاتی ہے
وجہ اس کی یہ مرے ذہن میں آتی ہے
بادام آنکھیں ہیں پستہ منہ ٹھڈی سیب
جو شاخ بہت پھلتی ہے جھُک جاتی ہے
٭٭٭
پیری میں نہ دانتوں کیلئے ہو مغموم
ہو جائیں گے یہ سمع وبصر سب معدوم
بالوں میں سپیدی آئی اب دانت کہاں
جب صبح ہوئی تو پھر ستارے معدوم
***

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 387