donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دعویٔ وفا میں کوئی سچا نہ ملا *

قطعات صفحہ نمبر۱

دعویٔ وفا میں کوئی سچا نہ ملا

جو کوئی ملا غرض سے ملا، گویا نہ ملا

دشمن سے بھی کی اپنے محبت میں نے

پر کوئی مرا چاہنے والا نہ ملا

٭٭٭

کامل جو ہوئی طلب توکیا کیا نہ ملا

کیوں کوئی کہے کسی کو ڈھونڈھا نہ ملا

میں ہوں کہ جو کوئی ڈھونڈھے پہلو میں ہوں

پر کوئی مجھے ڈھونڈھنے والا نہ ملا

٭٭٭

چہرہ ہے کہ جانِ عالم وحدت ہے

جلوہ ہے کہ برقِ خرمن کثرت ہے

محفل ، بازار یا کوئی میلا ہو

تم مجھ کو جہاں ملو وہی خلوت ہے

٭٭٭
کیا نیستی ہست نما کی ہستی

دھوکے سے بھری ہے ما سوا کی ہستی

آسیؔ اس دھوکے میں نہ آنا ہر گز

ہستی ہے اگر تو بس خدا کی ہستی

٭٭٭

سرمایۂ نازبے نیازی تیری

سامانِ مراد چارہ سازی تیری

دل سا وایران گھر بسایا تونے

اللہ! اللہ! دل نوازی تیری

٭٭٭

وحدت جسے کہتے ہو وہی کثرت ہے

کثرت جسے سمجھے ہو وہی وحدت ہے

واصل ہے نہ موصول نہ گنجائش وصل

محفل ہے نہ خلوت ہے عجب صحبت ہے

٭٭٭

راہی بھی ادھر سے ہو کے جو جاتا ہے

کیا کیا مرے رونے پر وہ رو جاتا ہے

ایسے رونے میں کیا تجھے خط لکھوں

روتے روتے تمام دھو جاتا ہے

٭٭٭

نیکی کرتا ہوں میں بدوں سے پیہم

پہنچے جو ستم کوئی توسمجھوں میں کرم

آنکھیں قدموں تلے بچھائوں آسیؔ

پامال اگر ہوں صورتِ نقشِ قدم

٭٭٭

پھر سلسلۂ یاد بلایا تم نے

جامِ شوق طلب پلایا تم نے

بزم الفت میں شمع کعبہ کی طرح

اس میرے بجھے دل کو جلایا تم نے

٭٭٭

میت پر میری کوئی رو جاتا ہے

کوئی یہ کہہ کے ہوش کھو جاتا ہے

جاگو جاگو لگی سواری درپر

چلنے کو جو ہوتا ہے وہ سوجاتا ہے

٭٭٭٭

بحرِ الفت کی راہ جو جاتا ہے

عزت توقیر سب ڈبو جاتا ہے

پائی بھی آبرو تو موتی کی طرح

سوراخ جگر میں ایک ہو جاتا ہے

٭٭٭

میں نے رات ایک ماہ پیکر دیکھا

دیکھا بھی تو سینہ ہی کے اندر دیکھا

سکتہ مجھے کس طرح نہ ہو اے آسیؔ

آئینے کی طرح آنکھ بھر کر دیکھا

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 468