donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* جب دل ِ عاشق کو یارائے شکیبائی نہ ت *

غزل

جب دل ِ عاشق کو یارائے شکیبائی نہ تھا

حشر کا وعدہ کبھی طورِ دل آرائی نہ تھا
لالہ و گل کا یہ دیوانہ تماشائی نہ تھا
باغ میں ہر پھول تیرے حسن کا آئینہ تھا
حسن پھر کس کام کا جب چاہنے والا نہ ہو
سچ ہے تجھ سے دل رُبا کو لطفِ تنہائی نہ تھا
گلشنِ دیدار میں کوری بھی رکھتی تھی بہار
آنکھ وہ نرگس تھی جس میں رنگِ بینائی نہ تھا
آگیا بارے خیالِ وعدۂ فردائے حشر
اے لحد کوئی انیسِ کنج تنہائی نہ تھا
پیشِ ناصر اور اتنی بے قراری کیا کہوں
سامنے وہ آگیا وقتِ شکیبائی نہ تھا
اب وہی دیکھیں دلِ شیدا میں کس کی ہے شکل
مبتلاکرنا مرا شایانِ یکتائی نہ تھا
صورتِ خورشید ناجنسوں سے نفرت ہی رہی
گو مجھے کچھ ذوق ِ دورِ جام تنہائی نہ تھا
دولتِ پا بوس پاکر کیوں نہ ہوتا سر بلند
میں تو اے زُلف درازِ یار سودائی نہ تھا
حدِ حیرت دیکھا تھا اپنی آرائش کے ساتھ
آئینہ خانہ میں وہ محوِ خود آرائی نہ تھ
ایک ہی جلوہ میں اس کے ہوگیا جل بھن کے خاک
عاشق ِ جاں سوز تھا میں ،کچھ تماشائی نہ تھا
مر گیا میں رند ، ساقی نے خبر میری نہ لی
کیا مئے گل رنگ میں رنگِ مسیحائی نہ تھا
منہ چھپا کر گھر میں بیٹھا جو ترا منہ دیکھ کر
وہ دلِ حیراں مرا تھا یا ترا آئینہ تھا
شرط تھا راہِ طلب میں آبلہ فرسا قدم
بے سبب نالوں کو ذوقِ چرخ فرسائی نہ تھا
کوئی نکلا بھی مقابل تو مجھی سے فیضیاب
گو بسانِ خور مجھے دعویٰ یکتائی نہ تھا
وہ ہجومِ اشتیاق و حسرت و غم ہائے ہائے
ان سے ملنے کے لئے امکانِ تنہائی نہ تھا
اے شبِ مہ کیوں نہ راتیں میری نورانی ہوئیں
کیا میرے منہ پر کہیں داغِ جبیں سائی نہ تھا
گلشِن کوئے صنم سے کیوں نکلتا میںکبھی
مثلِ مجنو ں بلبل گل ہائے صحرائی نہ تھا
آگیا اے گریۂ غم اس اندھیری رات میں
اے جزاک اللہ کوئی غم خوارِ تنہائی نہ تھا
جو نہ بوجھ اُٹھا کسی سے وہ اٹھایا کس طرح
ضعفِ خلقی میں اگر جوشِ توانائی نہ تھا
دل میں تو ہر وقت حاصل تھا مجھے اُس کا طواف
کعبے پھر کیا کرنے جاتا یار ہرجائی نہ تھا
روکے آسی پوچھتا تھا کب قیامت آئے گی
کس طرح کہئے کہ وہ تیرا تمنائی نہ تھا

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 345