غزل
ہم تو ڈرتے تھے کدھر حکم قضا نے بھیجا
بار ے اے بُت ترے کوچے میں خدا نے بھیجا
تیر ے کوچے میں جسے ہو، ہوسِ حور و قصور
کس جہنم میں اُسے حرص و ہوا نے بھیجا
شام سے تابہ سحر دے کے ڈھئی اُس در پر
مژدہ حسن قبول اپنی دعا نے بھیجا
موقع کسبِ کمالات وہاں کس کو ملا
وہی اچھے جنہیں دنیا میں خدا نے بھیجا
خرقۂ فقر کے رُتبے عُرفا جانتے ہیں
یہ وہ جامہ ہے جسے آل عبا نے بھیجا
عاقبت میں وہ نہیں جن کے فلک پر ہیں دماغ
خاک میں ملنے کو دنیا میں خدا نے بھیجا
آسیؔنامہ سیہ لائق دوزخ بھی نہ تھا
خُلد میں اُلفت شاہِ شہدا نے بھیجا
٭٭٭