donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* غبار ہو کے بھی آسیؔ پھروگے آورا *

غزل

غبار ہو کے بھی آسیؔ پھروگے آورا
جنونِ عشق سے ممکن نہیں ہے چھٹکارا
وہ تیغِ حُسن تو دشمن نہیں کسی کی مگر
جو آپ آکے گلا ریتے کوئی، کیا چارا
وہ جلوہ شعلہ تو ،میں کاہِ ناتواں اے قیس
تجھے فراق نے مجھ کو وصال نے مارا
ہزار گرم ِ ہو خورشید روز حشر تو کیا
سما گیا ہو مگر دل میں کوئی مہ پارا
سلوکِ راہ وفا میں فنا کے َطور ہیں اور
جو آپ مار کے تیشہ مَرا تو جھک مارا
ہزار شوق یہاں اور آدھی جان نہیں
ہزار جان وہاں اور ایک نظارا
جفا نہ کم ہو اُدھر سے نہ آپ سیر ہو دل
بُرا ہے مشربِ غم ، یہ مذاق ناکارا
نہ پوچھو حالتِ دل اُس غریق حسرت کی
دکھائی دے جسے ایک ایک قطرے میں دھارا
نہ مستعدِ فنا ہو تو ذوقِ عشق غلط
کہ بہرِ جرم محبت ہے قتل کفارا
تمہاری دید قیامت نہیں تو پھر کیا ہے
کہ مجھ کو نورِ خدا کا ہے آج نظارا
حقیقتِ دلِ بے تاب سوزِ عم میں نہ پوچھ
نظر پڑا ہے کہیں تجھ کو آگ پر پارا
تعّینات میں کیا اختلاف ہوتا ہے
وہ بدرِ عالم حُسن اور آنکھ کا تارا
نہ آپ کم ہو تپِ دل ، نہ تم علاج کرو
تڑپ تڑپ کے مِرا اب مریض بے چارا
نہ کیوں ہو غلغلہ ٔ غم محیط ملک وجود
کہ ڈاک سانس کی جا رہی ہے، عشق ہرکارا
فراقِ یار کی طاقت نہیں وصال محال
کہ اُس کے ہوتے ہوئے ہم ہوں یہ کہاں یارا
اگر بیانِ حقیقت نہ ہو مجاز کے ساتھ
تو شعر لغو ہے آسی ؔ کلام ناکارا

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 389