غزل عشق باز و جوشہ ہر دوسرا تک پہنچا
وہ خدا تک وہ خدا تک وہ خدا تک پہنچا
کیوں نہ پہنچے میری فریاد کو وہ پل بھر میں
جو پلک مارنے میں عرش ِ خدا تک پہنچا
٭٭٭