donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* بڑھ کے شہ رگ سے گلے ملنے کو وہ آمادہ *

غزل

بڑھ کے شہ رگ سے گلے ملنے کو وہ آمادہ تھا
ہائے اے وہمِ غلط اب تک میں دور افتادہ تھا
وہ دلِ سوزاں کے ٹکڑے آنسوئوں میں ہائے ہائے
صاف پلکوں پر گمانِ کاہِ آتش وادہ تھا
حالِ دل کیا اُس سے کہنا دل ہی میں جس کا ہوگھر
گو نہ سودائی ہو عاشق پھر بھی کتنا سادہ تھا
جائے مردم آنکھیں تھیں اور آپ تھے خلوت پسند
سینے میں کیا بحث تھی میں عاشق دلدادہ تھا
پائمال ِحسرت و اندوہ دیکھا عمر بھر
سینہ چاکی میں ترا عاشق بھی رشکِ جادہ تھا
توڑنا مینائے مے کا دل شکن کیوں کر نہ ہو
محتسب کو کیا ہوا تھا میں تو مستِ بادہ تھا
جو نہ سننے میں کبھی آئی میں کہتا تھا وہ بات
پھر عبث رشکِ زبانِ سوسن آزادہ تھا
دل کہاں تھا جذبِ دل پر میں جو کرتا اعتماد
میں تو اک دل سوختہ، دل باختہ، دلدادہ تھا
زاہد و واعظ جو آئے سب تکلف بر طرف
خوب فرِ ش بوریائے نقشِ موجِ بادہ تھا
تلخ کام ہجر کا کیا پوچھتے ہو حال اب
رات شاید زہر کھانے کے لئے آمادہ تھا
سجدۂ جوش ندامت بھی کرامت ہو گیا
موجِ آبِ گریہ غم پر، رواں سجادہ تھا
دل ترا صد پارہ کیوں اے شانۂ اے زلف صنم
میرے صدموں کا بھلا کیا میں تو دور افتادہ تھا
کیا سمجھ کر ہاتھ دوڑاتی تھی ہم مستوں کی خاک
دورِ و امان و قبا تھا وہ کہ دورِ بادہ تھا
رہگزارِ صد امید و یاس تھا ہر چاکِ دل
داغِ غم وہ دل میں تھا یا نقش پائے جادہ تھا
سینہ خالی حُبابِ بحر، دونوں ایک ہیں
دے کے دل بہر فنا عاشق نہ کب آمادہ تھا
یہ کیا حالِ گل اُس گل کے سوزِ رشک نے
شبنم گلبن نہ تھی اشک بخاک افتادہ تھا
کوئی مصرع لا سکے مصرع پر اُس کے کیا مجال
سرو کے مانند آسیؔ شاعر آزادہ تھا

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 364