donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* پوچھتے ہو کہ سِّر وحدت کیا *

غزل

پوچھتے ہو کہ سِّر وحدت کیا
ما سوا کی بھلا حقیقت کیا
ہم نہیں جانتے قیامت کیا
آج اگر تم ملو قباحت کیا
واعظو اُس کو دیکھ لو پہلے
پھر کہو حور کیا ہے جنت کیا
نہ گرے اس نگاہ سے کوئی
اور افتاد کیا، مصیبت کیا
نقدِ ہستی نثار یار کرے
یہ نہیں ہے تو پھر محبت کیا
عاشقی میں ہے محویت درکار
راحت وصل و رنج فرقت کیا
جن میں چرچا نہ کچھ تمہارا ہو
ایسے احباب، ایسی صحبت کیا
اُ س سے مل جو ہمیشہ ساتھ رہے
بے وفائوں سے لطفِ صحبت کیا
باغِ رضواں بھی باغ ہے آخر
سیرِ گل کے لئے ریاضت کیا
ملنے والوں سے راہ پیدا کر
اس کے ملنے کی اور صورت کیا
بس تمہاری طرف سے جو کچھ ہو
میری سعی اور میری ہمت کیا
اُس کے حق دار ہم شرابی تھے
اہلِ تقویٰ و ابرِ رحمت کیا
جاتے ہو جائو ہم بھی رخصت ہیں
بجر میں زندگی کی مدت کیا
گوشہ گیری حدیثِ نفس کے ساتھ
دل ہی مجمع میں ہے تو عزلت کیا
کوئی تیرے سوا کہیں ہے بھی
بد گمانی کی مجھ سے علّت کیا
یوں ملوں تم سے میں کہ میں بھی نہ ہوں
دوسرا جب ہوا تو خلوت کیا
اور ہمت بلند کر اے شیخ
طمع و خوف کی عبادت کیا
آسیؔ مست کا کلام سنو
وعظ کیا ،پند کیا، نصیحت کیا

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 364