donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اہلِ ہمت کا کبھی بے جا نہ دیکھا اضط *

غزل

اہلِ ہمت کا کبھی بے جا نہ دیکھا اضطراب
عین ہستی ہے برائے موجِ دریا اضطراب
ناصح اندھا ہے جو سمجھا ہے ہمارا اضطراب
صورتِ امواج میں کرتا ہے اضطراب
مر گئے جو فنا ہو جائے وہ کیا اضطراب
سیکھ جائے آپ کے کُشتے سے پارا اضطراب
کیا ہماری خاک سمجھایا کہ کوچہ آپ کا
خاک اڑانے میں جو کرتا ہے بگولا اضطراب
تیرے روکے ہم کہیں رکتے ہیں واعظ تو سہی
جب کرے بہرِ طواف یار کعبا اضطراب
بعدِ مردن ہو تو ہوا اے پند گو یہ تجربہ
عشق بازوں کا سکوں اچھا کہ اچھا اضطراب
کیا ہمیں چلنا نہیں ہے جانب ملک عدم
دم تو لے لے اے شرار جستہ اتنا اضطراب
حشر کا میدان اور اس میں دلِ دیدار جو
وہ سراسر فتنہ یارب یہ سراپا اضطراب
طائرِ جاں کو نکلنے دے قفس سے صبر کر
دیکھنا ہو جائے گا اک روز عنقا اضطراب
ایسی حالت یا الٰہی اور میں مرتا نہیں
جاں فزا ہے دردِ دل یا روح افزا اضطراب
مثلِ سیماب آگیا آخر پسِ کشتن قرار
آرزوئے قتل ہی میں تھا وہ سارا اضطراب
سانس لینا مشکل اور اُس پر تڑپنا لوٹنا
ہائے یہ بے طاقتی اور اس طرح کا اضطراب
واہ وا حسن مذاق تلخ کامِ عشق واہ
لذت افزا زار نالی راحت افزا اضطراب
جوشِ نازِ جلوہ برقِ خرمن صبر و قرار
ذرے کو ہوتا ہے پیش مہر کیا کیا اضطراب
اضطراب کلفت ناکامی دل آرزو
موجۂ طوفان زہر آب تمنا اضطراب
کیا اُمید زندگی اب آسی بے تاب کی
جاں گسل آزاد الفت روح فرسا اضطراب

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 363