غزل
مل چکے خاک میں نقشِ کف پا کی صورت
کہیں برباد بھی ہوں بانگ درا کی صورت
تیرے اسلام سے بہتر ہے میرا کفر اے شیخ
نظر آتی ہے مجھے بت میں خدا کی صورت
یہ بھی نظارۂ ابر و کی نہ سائل ہو کہیں
صاف محراب میں ہے دست دعاء کی صورت
نہیں ملتی ہے کسی چیز سے وہ نور کی شکل
دھیان کرتے ہیں جو اس نور خدا کی صورت
کم نہ قرآن سے تم اس کو سمجھنا آسی
جس مرقع میں ہوں محبوبِ خدا کی صورت
٭٭٭