donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* رات ہے رات تو بس مردِ خوش اوقات کی ر *

غزل

رات ہے رات تو بس مردِ خوش اوقات کی رات
گریۂ شوق کی یاذوقِ مناجات کی رات
ہم گدایانِ در پیر خرابات کی رات
ہے شبِ قدر سے دعویٰ ٔ مساوات کی رات
گریۂ غم ہے کہ ساون کی جھڑی تادم صبح
کوئی موسم ہو یہاں رہتی ہے برسات کی رات
رات دن ہوتی ہے اللہ ر ے تیری قدرت
عید کا روز ہے یاروں کی ملاقات کی رات
شبِ دیجور ہے یا ظلمت ایّام فراق
کیا لکھی تھی مری تقدیر میں دن رات کی رات
سخت دشوار تھی معشوق سے عاشق کی شناخت
وصل کی رات نہ تھی ، تھی وہ طلسمات کی رات
رات خاکِ کفِ پا اس کے سگِ در کی ملی
اور کیا اس سے سوا ہوگی مباہات کی رات
بُعد تھا قرب، جدائی تھی اگر عین وصال
یاد ہے اے کششِ دل وہ کرامات کی رات
وقت بے وقت کے جھگڑے ہیں وجود اور عدم
دن ستاروں کی فنا ، نفی ہے ذرات کی رات
کچھ ہمیں سمجھیں گے یا روزِ قیامت والے
جس طرح کٹتی ہے اُمید ملاقات کی رات
پھر نہ سجدے سے اُٹھ کرکے شبِ وصل کی قدر
کہ شبِ قدر تھی طاعات و عبادات کی رات
صبح ہوتی ہے کوئی دم میں وہ آئے بھی تو کیا
نہ کسی کام کی رات اب نہ کسی بات کی رات
تندہی بادۂ جلوہ میں ہے روزِ محشر
ہم گدایانِ درِ پیر خرابات کی رات
پھر وہی طرف چمن ہو ، وہی صحبت وہی دور
پھر وہی ہم ہوں، وہی تم ، وہی برسات کی رات
رات ساتھ آئے گی ، آنے دو، جو وہ دن کو بھی آئیں
زلف کی زلف ہے، وہ زلفِ سیہ رات کی رات
اب تو پھولے نہ سمائیں گے کفن میں آسی
ہے شبِ گور بھی اُس گل کی ملاقات کی رات

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 369