غزل
تو وہ یوسف ہے کہ بیداری میں
تیر ے سجدے کے لئے آیا چاند
شام ہے یا کہ شبِ وصل کی صبح
آفتاب آج ہے نکلا یا چاند
صدقے اس نور نظر پر ہیں سب
سورج اس میں ہوتا کہ تارا یا چاند
جائیے برق تجلی ہی مجھے،
خوب تونے مجھے تڑپایا چاند
صاف صورت ہے اس مہوش کی
آج بہروپ بنا لایا چاند
اٹھو گھر اپنے چلو اے آسیؔ
ہو گئی شام، نکل آیا چاند
٭٭٭