غزل
بند کر چونچ بہت کر چکی نالے بلبل
ہائے سر پر نہ گلستاں کو اٹھا لے بلبل
میری فریاد کی تاثیر جو پا لے بلبل
بخت خوابیدہ کو نالوں سے جگا لے بلبل
کیا بھلا کھینچے گی آگے میرے نالے بلبل
نالے کرنے کے لئے منہ تو بنا لے بلبل
پھر وہی فصل خزاں پھر وہی تنکے چننا
چار دن اور گلے گل کو لگا لے بلبل
ہائے چپ بھی ہو بہت رو چکی بس کر رونا
بھر گئے آنسوئوں سے باغ کے تھالے بلبل
٭٭٭