donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* جان دو دن کی ہے مہمان ستاتے کیوں ہو *

غزل

جان دو دن کی ہے مہمان ستاتے کیوں ہو
آپ روتے ہوئے آئے ہیں رُلا تے کیوں ہو
تم نہیں کوئی تو سب میں نظر آتے کیوں ہو
سب تمہیں تم ہو تو پھر منہ کو چھپا تے کیوں ہو
بال زلفوں کے ہیں عشاقِ سیہ بخت نہیں
جب نہ تب سامنے سے ان کو ہٹا تے کیوں ہو
ہم نہ تابوتِ عدو ہیں نہ رہِ رسم وفا
آپ اٹھ جائیں گے، تم ہم کو اُٹھا تے کیوں ہو
دل ملا مجھ ازل میں تو کسی نے کہا
روگ ہے یہ اسے چھاتی سے لگاتے کیوںہو
آگیا ہوں تو میں کچھ صبحِ شب ِ وصل نہیں
اپنی آغوش سے دشمن کو اٹھاتے کیوں ہو
دہنِ زخم و لب غنچہ یہ کرتے ہیں سوال
کہ لہو تھوکنے کو ہم کو ہنساتے کیوں ہو
ہم سیہ بخت ہیں اٹھیں گے دھوئیں کی صورت
دیکھو پھر روئوگے محفل سے اٹھا تے کیوں ہو
خشک شے جھونکتے ہیں آگ میں، دستور یہ ہے
لائے جو دامنِ تر اُن کو جلا تے کیوں ہو
ان کے رخساروں سے کہتا ہے چراغِ خورشید
صورتِ شمع سحر ہم کو بجھا تے کیوں ہو
جیتے جی ہجر کے صدموں نے تو سونے نہ دیا
آج تربت میں مجھے آکے سلا تے کیوں ہو
تم پر ی زاد ہو، وعدہ تو پری زاد نہیں
آپ اڑتے ہو اڑو، بات اُڑاتے کیوں ہو
جب نہیں غیر کو دیدار دکھانا منظور
صفتِ پردہ درہم کو اٹھا تے کیوں ہو
پھونک دو نخلِ دل زار کہ جڑ روگ کی ہے
شجر وادیٔ ایمن کو جلاتے کیوں ہو
ہم نے مانا کہ وہ آنکھیں نہیں جادو آسیؔ
رات بھر وصل میں پھر ان کو جگا تے کیوں ہو

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 367