donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Aasi Ghazipuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دکھائے حسن کے غمزے جو اپنے شیدا کو *

غزل

دکھائے حسن کے غمزے جو اپنے شیدا کو
بجا سمجھنے لگا ناز ہائے بے جا کو
کسے دکھائے وہ رویا میں روئے زیبا کو
کہ نیند ہجر میں آئی تھی بس زلیخا کو
تمام عمر کی تکلیف سے فراغت ہے
متاعِ بیش بہا جان جوش سودا کو
کہاں دل اور کہاں اس کے حسن کا جلوہ
کیا ہے عشق نے کوزے میں بند دریا کو
ہمارے خانہِ دل کو اگر کیا برباد
کہیں جگہ نہ ملے گی تیری تمنا کو
ہنوز تفرقہ جلوہ کچھ نظر میں نہیں
پسند کیجئے کعبے کو یا کلیسا کو
کہیں کنارہ ہے اس کے محیط ہمت کا
جو عین پیاس میں سمجھے سراب دریا کو
ہم اپنے شکوئوں کی قوت سے بو الہوس ٹھہرے
کہ ہوش بحث کہاں عاشقانِ شیدا کو
وہ سروقد ہے کہ مینائے دل رُبا کوئی
بھرا ہے حسن نے صہبائے تاب فرسا کو
ہوا کے رخ تو ذرا آکے بیٹھ جا اے قیس
نسیم صبح نے چھیڑا ہے زلفِ لیلا کو
سمجھ کے محتسبو، دین و دل کی خیر نہیں
کہ اس کی آنکھوں سے نسبت ہے جام و صہبا کو
ہے میل راہ ہدایت، الف نہ بیچ میں جان
اشارہ ہے کہ سمجھ ایک لائو الا کو
کمی نہ جوش جنوں میں نہ پائوں میں طاقت
کوئی نہیں جو اٹھا لائے گھر میں صحرا کو
لگالے خاک رہِ مے فروش آنکھوں میں
کہ نورِ بادہ دکھاتے ہیں چشمِ بینا کو
میں سخت جاں نہیں جلاّد عشق نے ناحق
کیا شریک الم ہائے روح فرسا کو
بہار خلد ہے اندھوں کے واسطے شاید
کہ کچھ نظر نہیں آتا ہے چشم بینا کو
اگر قبول کرو جلوہ بے حجابانہ
دکھائوں محشر ہنگامہ تمنا کو
ہماری خاک فشانی کی حد بھی کچھ سمجھو
کہ بال بال میں بھر لائے دشت و صحرا کو
عوض نہ چرخ سے مشکل نہ بخت و دشمن سے
مگر نہ کام میں دیکھوں جو کار فرما کو
ہماری حسن پرستی محلِ طعن نہیں
کہ چشمِ قیس سے دیکھا ہے روئے لیلا کو
نبی بھی ہو تو نہ کچھ زور جذب دل سے چلے
وصالِ حضرت یوسف ہوا زلیخا کو
اگرچہ وعدہ فردا ہے بے خلاف ضرور
مگر وہ چاہے تو امروز کردے فردا کو
میں جاں بہ لب تو نہیں شکوہ کیا ابھی اس کا
نہ چومنے دے جو لب ہائے روح فرسا کو
ہمارے نالوں کو سن کر کبھی نکل نہ پڑے
پسند کرتے ہیں محشر کے شور و غوغاکو
خبر تو لو کوئی آسی کو زندہ کس نے کیا
یہ معجزہ تو ملا تھا کبھی مسیحا کو

٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 377