غزل
آنکھوں میں پھر رہی دم گریہ شک یار
آئینہ جانتا ہوں میں چشم پر آب کو
رونے میں میرے دید نے کیوں نہ ہوں نظر سے گم
دیکھا ہے کس کی آنکھوں نے چشم سحاب کو
وہ ناتوان بحر الم ہوں میں مثلِ عکس
گھس جائوں بھی جو میں تو نہ توڑوں حباب کو
مانگا جو بوسۂ لب میگوں ملا جو اب
اللہ نے حرام کیا ہے شراب کو
٭٭٭