غزل
آئے مثلِ شمع چشمِ نم کے ساتھ
جاتے ہیں رودھوکے داغِ غم کے ساتھ
مشلِ نے ہم عاشقِ نالاں بھی ہیں
نالہ ٔدل کش ہے اپنادم کے ساتھ
دستِ غم دست ِ اجل سے کم نہیں
دم نکل جاتاہے ہرماتم کے ساتھ
حیرت آگیں دیکھتاہے آئینہ
منہ تمہارادیدۂ پُرنم کے ساتھ
جھومتاجاتاہے آسیؔ حشرمیں
عاشقانِ سرورِعالم کے ساتھ
٭٭٭