* ہندو نظر آئے نہ مسلماں نظر آیا *
غزل
ہندو نظر آئے نہ مسلماں نظر آیا
ہر کفر یہاں حاصل ایماں نظر آیا
ہر زلف یہاں زلف پریشاں نظر آئی
ہر خواب یہاں خواب پریشاں نظر آیا
کرنے لگا مجھ سے سیکولر ازم، کی باتیں
اچھا مجھے وہ تاحد امکاں نظر آیا
جو ہوش میں تھے ان کو تھی ہر راہ میںمشکل
مستو ں کو ہر ایک راستہ آساں نظر آیا
تیرے، ایٹمک ایج، سے جب دل مرا ٹو ٹا
یہ ذرۂ ناچیز بیاباں نظر آیا
اس مرد برہنہ کو بھی تنقید کی سوجھی
مجنوں کو مرا چاک گریباں نظر آیا
آجاتی ہے اخبار سے گپ، میں مری وسعت
مجھ کو یہ ،ٹیبل ٹاک، کا ساماں نظر آیا
بے کار ہے لایعنی ہے دیکھ اے شبِ تاریک
جگنو سے جو صحرا میں چراغاں نظر آیا
+++
|