donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Allama Fazal Imam Waqif
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* سرخی چشم رنگ کبوتر لئے ہوئے *
غزل

سرخی چشم رنگ کبوتر لئے ہوئے
تھا ہاتھ بارہ انچ کا خنجر لئے ہوئے

بھائی کو ڈھونڈتے تھے کہ ’سالا‘ کہاں گیا
وہ تھا کہ اڑ گیا صف محشر لئے ہوئے

بھائی ہے وہ ’حرامی بتا دوں گا آج اسے
چھوڑوں گا اب نہ’جان برادر‘ لئے ہوئے

وہ چیخ ہی رہے تھے کہ آئی پولیس وہاں
بھائی تھا دس گواہوں کا لشکر لئے ہوئے

دیکھا پولیس کو جب تو وہ کھسکے ذرا مگر
پکڑا پولیس نے ہاتھ میں ہنٹر لئے ہوئے

بولے داروغہ ’بھیڑ‘ بھی مجرم کے ساتھ ہے
نیت ہے اس کی قتل کا محضر لئے ہوئے

ورنہ یہاں پہ جمع ہیں کیوں سارے بدمعاش
ہے راہ قتل گاہ کا منظر لئے ہوئے

پکڑو حرام زادوں کو تھانہ پہ لے چلو
آتا ہوں میں بھی ان کا مقدر لئے ہوئے

پکڑا پولیس نے ان کو بھی لے کر چلی گئی
تھانہ کی سمت گھیرے کے اندر لئے ہوئے

یہ جائزہ یہ تجزیہ، یہ ہسٹری ،یہ مسٹری
مرے قلم کی نوک پر جو آگیا نہ پوچھئے

(بشکریہ لطف ستم مرتبین سید جاوید حسن،زیبا تبسم)

+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 292